شوال المکرم
شوال المکرم اسلامی سال کا دسواں مہینہ ہے جو بڑا بابرکت اور فضیلت والا مہینہ ہے۔ اہل عرب سیر و شکار کرنے کی غرض سے اس مہینہ میں اپنے گھروں سے باہر جاتے تھے اور اپنی اونٹنیوں کو تیز دوڑاتے تھے۔ اس تیزی کے باعث بعض مرتبہ اونٹنیاں اپنی دم اٹھا لیا کرتی تھیں چنانچہ اس نسبت سے اس مہینہ کو شوال کا نام دیا گیا۔ تاریخ اسلام میں عیدالفطر کی سب سے پہلی باجماعت نماز یکم شوال المکرم 6 ھ کو ہوئی۔ ماہ شوال میں حضرت عبداللہ بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا۔ حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہ نے بھی اسی مہینے میں وفات پائی۔ مشہور اموی خلیفہ عبدالملک رحمتہ اللہ بن مروان کاانتقال بھی شوال کے مہینے میں ہی ہوا۔ مشہور بزرگ حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمتہ اللہ علیہ کا وصال بھی شوال کے مہینے میں ہوا۔
شوال کا چاند دیکھنے کے بعد یہ دُعا پڑھیں
اَللَّھُمَّ ھٰذَا الشَّھرُ اَوَّلُ شَھرٍ مَن اَشھُرِ الحَجِّ فَارزُقنَا بِحُرمَةِ الحَجَ وَ الفَتحِ اَللَّھُمَّ صَحِّح ابدَا نَنَامِن اَسقَامِ وَفِّقُنَا زِیَارَةُ بَیتِک الحَرَامِ وَالاَنَامِ یَااَرحّمَ الرَّحِمِینَ
عیدالفطر
عیدالفطر کا دن بڑی برکتوں والا دن ہے۔ حضرت وہب بن منبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسی دن جنت پیدا فرمائی اور اسی دن عرش پر طوبیٰ درخت لگایا۔ اسی دن حضرت جبرئیل علیہ السلام کو وحی کے لیے منتخب فرمایا اور اسی دن فرعون کی طرف سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں پیش ہونے والے جادوگروں نے توبہ کر کے مغفرت و بخشش حاصل کی۔
ایک روایت میں آتا ہے کہ حضور نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جب عیدالفطر کا دن ہوتا ہے اور لوگ عیدگاہ کی طرف جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر توجہ فرماتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے کہ اے میرے بندو! تم نے میرے لیے روزے رکھے، میرے لیے نمازیں پڑھیں اب تم اپنے گھروں کو اس حال میں جاﺅ کہ تم بخش دیے گئے ہو۔ حضرت وہب بن منبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ شیطان ہر عید پر نوحہ زاری کرتا ہے اور تمام شیطان اس کے گرد جمع ہو کر پوچھتے ہیں اے آقا! آپ کیوں غضبناک اور اداس ہیں؟ وہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آج کے دن امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دیا ہے۔
ایک روایت میں آتا ہے کہ جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو بھیجتا ہے جو زمین پر اترتے ہیں اور وہ گلی کوچوں اور راستوں میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور بلند آواز سے کہتے ہیں جسے جن اور انسان کے سوا تمام مخلوق سنتی ہے، وہ کہتے ہیں، اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت! اپنے پروردگار کی طرف آﺅ، وہ تمہیں عطائے عظیم دے گا اور تمہارے بہت بڑے گناہ معاف فرمائے گا اور جب لوگ عید گاہوں میں آجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے، مزدوری کا بدلہ کیا ہے جب وہ اپنا کام مکمل کر لے؟ فرشتے کہتے ہیں اس کا بدلہ یہ ہے کہ اسے پورا اجر دیا جائے۔ تب اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں تمہیں گواہ بناتا ہوں، میں نے ان لوگوں کے لیے اپنی بخشش اور رضا کو ان کا اجر بنایا ہے۔
عید کا دن
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اپنی عیدوں کو تکبیروں سے زینت بخشو، حضور نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے عید کے دن تین سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ پڑھی اور مسلمان مردوں کی روحوں کو اس کا ثواب ہدیہ کیا تو ہر مسلمان کی قبر میں ایک ہزار انوار داخل ہوتے ہیں اور جب وہ مرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی قبر میں ہزار انوار داخل فرمائے گا۔
چھ روزے
شوال کے مہینے میں چھ روزے رکھنے کا بہت زیادہ اجر و ثواب ہے۔ مگر یکم شوال کے دن روزہ رکھنا مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے۔ اس لیے شوال کی دو تاریخ سے شروع کرے۔ (درمختار، طحطاوی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں